بپ مسینجر(bip messenger) کے نام پر پھیلائے گئے غلط مشوروں خبروں اور تجاویز سے متعلق ضروری وضاحت
✍ حسین خان
ٹیلیگرام مسنجر کے مالک(pavel durov) پیول ڈوروو نے ٹویٹ کر بتایا کہ میری آخری پوسٹ کے بعد سے(جو تین دن قبل کی تھی) ، ٹیلیگرام میں نئے صارفین کی پہلے سے بھی زبردست آمد میں تیزی آئی ہے۔ ہم انسانی تاریخ میں سب سے بڑے ڈیجیٹل ہجرت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
پرانے 5 کروڑ صارفین کے ساتھ صرف 72 گھنٹوں میں ڈھائی کروڑ نئے صارفین ٹیلیگرام سے جڑچکے ہیں۔جس میں %38 ایشیا سے %27 یوروپ سے (جبکہ یوروپی ممالک کے لئے کوئی سخت پالیسی نہیں بنی ہے۔مگر عوام کا اعتبار واٹس اپ پر سے پوری طرح اٹھ چکا ہے) لاطینی امریکا سے %21 اور دیگر ممالک سے %8 صارفین شامل ہوئے ہیں۔
اور یہ سلسلہ برابر جاری ہے۔اور 8 فروری تک یا بقول واٹس اپ کے مالک مارک زکر برگ کے مئی تک مہلت دی جارہی ہے۔جب تک شاید ڈھونڈنے سے بھی کوئی واٹس اپ پر نہیں ملے گا۔انسانی تاریخ کی یہ ڈیجیٹل ہجرت ریکارڈ ہے۔اور اس سے متاثر ہوکر کئی ممالک کے صدور نے ٹیلیگرام پر اپنا ذاتی چینل بنوایا جس میں سر فہرست برازیل کے صدر اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شامل ہیں۔اور بھی کئی ممالک کے صدور اس میں شامل ہوچکے ہیں۔
میرا ان نادان دوستوں سے سوال ہے جو بلا کسی تحقیق و معلومات قلم کو حرکت دیتے ہیں اور قارئین کو تذبذب میں ڈالدیتے ہیں کہ ترکی کے ترکش سیل کا جو خود اپنے ہی ملک کا بنا ہوا ایپ بپ مسینجر کو چھوڑ کر رجب طیب اردگان ٹیلیگرام سے آخر کیوں جڑے ؟
کیونکہ تحفظ کے اعتبار سے اور سہولیات و استعمال کے اعتبار سے اس سے زیادہ محفوظ اور آسان کوئی ایپ نہیں۔بپ مسینجر کی بات اٹھاکر خواہ مخواہ امت مسلمہ میں افراتفری پھیلانے والوں کو اللہ صحیح سمجھ دے۔ملک کے صدر کو اعتبار نہیں ہے مگر ہمارے نادان دانشوروں کو اعتبار ہوچلا۔
فیا للعجب
مندرجہ ذیل نمونہ کے طور پر مختلف ممالک کے صدور کے ٹیلیگرام چینل کی لنک دیجاتی ہے۔
Since my last post, the already massive influx of new users to Telegram has only accelerated. We may be witnessing the largest digital migration in human history.
Following this global phenomenon, two presidents started their Telegram channels:
The President of Brazil – @jairbolsonarobrasil
The President of Turkey – @RTErdogan
They join a list of other heads of state already present on the platform:
The President of Mexico – @PresidenteAMLO
The President of France – @emmanuelmacron
The Prime Minster of Singapore – @leehsienloong
The President of Ukraine – @V_Zelenskiy_official
The President of Uzbekistan – @shmirziyoyev
The President of Taiwan – @iingtw
The Prime Minister of Ethiopia – @AbiyAhmedAliofficial
The Prime Minister of Israel – @bnetanyahu
(Note that such verified accounts typically show a blue check mark in your chat list and search results.)
We are honored that political leaders, as well as numerous public organizations, rely on Telegram to combat misinformation and spread awareness about important issues in their societies.
Unlike other networks, Telegram doesn’t use nontransparent algorithms to decide whether a subscriber will see content they subscribed to or not. As a result, Telegram channels are the only direct way for opinion leaders to reliably connect with their audiences.
By removing the manipulative algorithms that have become synonymous with 2010s technology platforms, Telegram channels restore transparency and integrity to public “one-to-many” communication.
ہر قسم کی آگاہی کے لئے آگاہی گروپ سے جڑجائیں۔
t.me/aagaahiurdu
✍ حسین خان
ٹیلیگرام مسنجر کے مالک(pavel durov) پیول ڈوروو نے ٹویٹ کر بتایا کہ میری آخری پوسٹ کے بعد سے(جو تین دن قبل کی تھی) ، ٹیلیگرام میں نئے صارفین کی پہلے سے بھی زبردست آمد میں تیزی آئی ہے۔ ہم انسانی تاریخ میں سب سے بڑے ڈیجیٹل ہجرت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
پرانے 5 کروڑ صارفین کے ساتھ صرف 72 گھنٹوں میں ڈھائی کروڑ نئے صارفین ٹیلیگرام سے جڑچکے ہیں۔جس میں %38 ایشیا سے %27 یوروپ سے (جبکہ یوروپی ممالک کے لئے کوئی سخت پالیسی نہیں بنی ہے۔مگر عوام کا اعتبار واٹس اپ پر سے پوری طرح اٹھ چکا ہے) لاطینی امریکا سے %21 اور دیگر ممالک سے %8 صارفین شامل ہوئے ہیں۔
اور یہ سلسلہ برابر جاری ہے۔اور 8 فروری تک یا بقول واٹس اپ کے مالک مارک زکر برگ کے مئی تک مہلت دی جارہی ہے۔جب تک شاید ڈھونڈنے سے بھی کوئی واٹس اپ پر نہیں ملے گا۔انسانی تاریخ کی یہ ڈیجیٹل ہجرت ریکارڈ ہے۔اور اس سے متاثر ہوکر کئی ممالک کے صدور نے ٹیلیگرام پر اپنا ذاتی چینل بنوایا جس میں سر فہرست برازیل کے صدر اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شامل ہیں۔اور بھی کئی ممالک کے صدور اس میں شامل ہوچکے ہیں۔
میرا ان نادان دوستوں سے سوال ہے جو بلا کسی تحقیق و معلومات قلم کو حرکت دیتے ہیں اور قارئین کو تذبذب میں ڈالدیتے ہیں کہ ترکی کے ترکش سیل کا جو خود اپنے ہی ملک کا بنا ہوا ایپ بپ مسینجر کو چھوڑ کر رجب طیب اردگان ٹیلیگرام سے آخر کیوں جڑے ؟
کیونکہ تحفظ کے اعتبار سے اور سہولیات و استعمال کے اعتبار سے اس سے زیادہ محفوظ اور آسان کوئی ایپ نہیں۔بپ مسینجر کی بات اٹھاکر خواہ مخواہ امت مسلمہ میں افراتفری پھیلانے والوں کو اللہ صحیح سمجھ دے۔ملک کے صدر کو اعتبار نہیں ہے مگر ہمارے نادان دانشوروں کو اعتبار ہوچلا۔
فیا للعجب
مندرجہ ذیل نمونہ کے طور پر مختلف ممالک کے صدور کے ٹیلیگرام چینل کی لنک دیجاتی ہے۔
Since my last post, the already massive influx of new users to Telegram has only accelerated. We may be witnessing the largest digital migration in human history.
Following this global phenomenon, two presidents started their Telegram channels:
The President of Brazil – @jairbolsonarobrasil
The President of Turkey – @RTErdogan
They join a list of other heads of state already present on the platform:
The President of Mexico – @PresidenteAMLO
The President of France – @emmanuelmacron
The Prime Minster of Singapore – @leehsienloong
The President of Ukraine – @V_Zelenskiy_official
The President of Uzbekistan – @shmirziyoyev
The President of Taiwan – @iingtw
The Prime Minister of Ethiopia – @AbiyAhmedAliofficial
The Prime Minister of Israel – @bnetanyahu
(Note that such verified accounts typically show a blue check mark in your chat list and search results.)
We are honored that political leaders, as well as numerous public organizations, rely on Telegram to combat misinformation and spread awareness about important issues in their societies.
Unlike other networks, Telegram doesn’t use nontransparent algorithms to decide whether a subscriber will see content they subscribed to or not. As a result, Telegram channels are the only direct way for opinion leaders to reliably connect with their audiences.
By removing the manipulative algorithms that have become synonymous with 2010s technology platforms, Telegram channels restore transparency and integrity to public “one-to-many” communication.
ہر قسم کی آگاہی کے لئے آگاہی گروپ سے جڑجائیں۔
t.me/aagaahiurdu